گوگل نے ہندوستان میں اپنے اینڈروئیڈ سسٹم میں متعدد تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے کیونکہ سرچ کمپنی ملک میں ایک بڑا اینٹی ٹرسٹ مقدمہ ہار گئی ہے۔
اس میں صارف کو اپنے اینڈروئیڈ پر پہلے سے طے شدہ سرچ انجن کا انتخاب کرنے کی اجازت دینا شامل ہے۔
یہ اقدام بھارت کی سپریم کورٹ کی جانب سے ملک کے اینٹی ٹرسٹ حکام کے اس فیصلے کو برقرار رکھنے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ کمپنی نے اپنی مارکیٹ پوزیشن کا غلط استعمال کیا ہے۔
مسابقتی کمیشن آف انڈیا (سی سی آئی) نے ان پر 161 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا اور کمپنی پر "غیر منصفانہ" کاروباری طریقوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔
ایک اندازے کے مطابق بھارت میں تقریبا 97 فیصد اسمارٹ فونز اینڈروئیڈ پر چل رہے ہیں۔ کمپنی کے خلاف اینٹی ٹرسٹ مقدمہ اکتوبر میں اس وقت شروع ہوا جب سی سی آئی نے گوگل سے اینڈروئیڈ ایکو سسٹم میں کچھ تبدیلیاں کرنے کو کہا۔
واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ گوگل نے مختلف اسمارٹ فون، ویب سرچ، براؤزنگ اور ویڈیو ہوسٹنگ سروسز کے لیے ان کے اینڈروئیڈ آپریٹنگ سسٹم کے لائسنسکا غلط استعمال کیا۔
انہوں نے گوگل پر الزام عائد کیا کہ وہ ایپ کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لئے اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ "یکطرفہ معاہدے" کر رہا ہے۔
سی سی آئی کے مطابق اس سے مسابقت میں کمی آئے گی اور گوگل کو صارفین کے ڈیٹا تک مسلسل رسائی اور منافع بخش اشتہاری مواقع میسر آئیں گے۔
انہوں نے کمپنی کو اس طرح کے طریقوں کو ختم کرنے کی ہدایت کی۔ گوگل نے سی سی آئی کی ہدایات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'کسی اور دائرہ اختیار میں اس طرح کی وسیع تبدیلیوں کی ضرورت نہیں ہے۔' کمپنی کا کہنا ہے کہ سی سی آئی کی جانب سے طے شدہ تبدیلیاں انہیں 1100 سے زائد ڈیوائس مینوفیکچررز اور ہزاروں ایپ ڈویلپرز کے ساتھ معاہدوں کو تبدیل کرنے پر مجبور کریں گی۔
تاہم عدالت نے سی سی آئی کی ہدایات کو بلاک کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ نچلی عدالت جہاں گوگل نے ابتدائی طور پر اس حکم کو چیلنج کیا تھا وہ اپیل جاری رکھ سکتی ہے لیکن اسے مارچ کے آخر تک فیصلہ کرنا ہوگا۔