آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ عمران خان کے قافلے نے جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے کی کوشش کی تو پی ٹی آئی کارکنوں نے پتھراؤ شروع کردیا۔
آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ پتھراؤ کے نتیجے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ مشتعل کارکنوں نے ایک پولیس چیک پوسٹ کو بھی آگ لگا دی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس اہلکاروں کے قریب کچھ گولے گرائے گئے تھے، پولیس اس کی جانچ کر رہی ہے۔
ایک اور بیان میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کو ساڑھے تین بجے عدالت میں پیش ہونا تھا لیکن وہ ابھی تک پیش نہیں ہوئے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ وزیراعلیٰ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان اسکواڈ بھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ عدالت میں موجود ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ عمران خان سیاست کے نام پر مسلح گروہ تیار کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب عدالت حکم دے گی تو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
قبل ازیں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ زمان پارک کو کلیئر کرا لیا گیا ہے اور پولیس کو عمران خان کی رہائش گاہ سے 16 رائفلیں ملی ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ زمان پارک نو گو ایریا تھا جس کی وجہ سے عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی جی پنجاب قوم کے سامنے سب کچھ لائیں گے۔
عمران خان کی رہائش گاہ پر بلٹ پروف بنکر بنایا گیا ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار گھر میں داخل نہیں ہوتے کیونکہ عمران خان کی اہلیہ وہاں مقیم تھیں۔
زمان پارک میں بم بنانے کی ایک فیکٹری ملی ہے۔ احاطے سے جو کچھ بھی ملے گا اسے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔