لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ عدلیہ مخالف مہم مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی ہدایت پر شروع کی گئی ہے۔
پرویز الٰہی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت سپریم کورٹ پر اپنے 'غیر آئینی قوانین' مسلط نہیں کر سکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ عدالتی اصلاحات بل پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔
مریم نواز اور رانا ثناء اللہ کے بعد اب شہباز شریف نے بھی عدلیہ کے خلاف اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ نواز شریف کے کہنے پر عدلیہ مخالف مہم چلائی جا رہی ہے۔
وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا کہ شہباز شریف کو اپنے علاج کے لیے دیہی صحت مرکز جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہی صحت مرکز کا دورہ شہباز شریف کی توجہ مثبت کاموں کی طرف مبذول کروا سکتا ہے۔
انہوں نے مفت آٹے کی تقسیم کے مراکز میں بدانتظامی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مفت گندم تقسیم مراکز پر حکومت کی بدانتظامی نے بہت سے غریب لوگوں کی جانیں لے لیں۔
انہوں نے نگران پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دیہی مراکز صحت میں گندم کے آٹے کی مفت تقسیم کے مراکز قائم کرنے کی تجویز دی تاکہ زخمیوں کو فوری طبی امداد مل سکے۔
گزشتہ روز پرویز الٰہی نے وفاقی حکومت کو وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا دماغی معائنہ کرانے کا مشورہ دیا تھا۔
پرویز الٰہی نے کہا کہ رانا ثناء اللہ عمران خان کو چیلنج کرنے کے لیے 'مارو یا مار جاؤ' کے نعرے لگاتے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ثناء اللہ کا ذہنی معائنہ کرائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اپنے فائدے کے لئے معزز ججوں کو بدنام کر رہی ہے۔
انہوں نے معزز عدلیہ پر تنقید کرنے پر وزیر اعظم شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو تنقید شروع کرنے سے پہلے اپنے ماضی کو یاد رکھنا چاہئے کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر ججوں کو اپنے حق میں فیصلہ دینے پر مجبور کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے صدر نے کہا کہ عدلیہ یا آئین کے تحفظ پر عوام کا کوئی ٹکراؤ نہیں ہے، کسی بھی ادارے میں تکنیکی معاملات پر اختلاف ہونا معمول کی بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام جج یکساں طور پر قابل احترام اور آئین کے محافظ ہیں۔