اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات کیلئے فنڈز کی تقسیم کے 4 اپریل کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر سیکرٹری خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، اٹارنی جنرل منصور اعوان اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹس ز جاری کردیئے۔
یاد رہے کہ 4 اپریل کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو 21 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے حکومت کو 10 اپریل کی ڈیڈ لائن دی تھی اور الیکشن کمیشن کو 11 اپریل کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
دریں اثنا، حکومت نے اس معاملے کو فیصلہ کرنے کے لئے پارلیمنٹ کو بھیج دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں گورنر اسٹیٹ بینک، سیکریٹری خزانہ، اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 14 اپریل بروز جمعہ صبح 11 بجے ججز کے چیمبر میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالت نے انہیں وفاقی حکومت کی ملکیت والی رقم کا ریکارڈ اور تفصیلات لانے کی بھی ہدایت کی۔
سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کل پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اسے کوئی فنڈ جاری اور فراہم نہیں کیا گیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت کے حکم کی تعمیل میں ناکامی بادی النظر میں نافرمانی ہے۔
4 اپریل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 22 مارچ 2023 کو پنجاب میں انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے کے الیکشن کمیشن کے حکم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے صوبے میں انتخابات کی تاریخ 14 مئی مقرر کی تھی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں 14 مئی کو ہونے والے انتخابات کے شیڈول کا اعلان کردیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی انتخابات کے لیے پولنگ 14 مئی 2023 کو ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے اکتوبر میں پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق اپنا سابقہ شیڈول بھی واپس لے لیا۔
شیڈول کے مطابق 10 اپریل کو کاغذات نامزدگی مسترد یا قبول کرنے سے متعلق ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کی جاسکتی ہیں۔