قومی سلامتی کونسل کا نئے عزم کے ساتھ انسداد دہشت گردی آپریشن کا اعلان

 


اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) نے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف جامع آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔


وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پیش رفت وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک کی اعلیٰ سول اور فوجی قیادت پر مشتمل قومی سلامتی کمیٹی کے دو گھنٹے طویل اجلاس کے بعد سامنے آئی ہے۔


آرمی چیف جنرل عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل شمشاد مرزا، وفاقی وزرا برائے دفاع، خزانہ و اطلاعات اور اعلیٰ عسکری قیادت نے اجلاس میں شرکت کی۔

آج کا اجتماع 2 جنوری 2023 کو پشاور پولیس لائنز میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد این ایس سی کے اجلاس کے تسلسل میں منعقد کیا گیا تھا، جس میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر قانون نافذ کرنے والے اہلکار شامل تھے۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں پوری قوم اور حکومت کی مدد سے نئے جوش و جذبے اور عزم کے ساتھ ایک جامع آپریشن شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا جس سے ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے نجات ملے گی۔


پاکستان سے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اس ہمہ جہت اور جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی، سلامتی، معاشی اور سماجی سطح پر کوششیں بھی شامل ہوں گی۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو دو ہفتوں کے اندر عمل درآمد اور حدود کے حوالے سے سفارشات پیش کرے گی۔

بیان کے مطابق اجلاس میں جامع قومی سلامتی پر زور دیا گیا جس میں عوام کا ریلیف مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ فورم کو بتایا گیا کہ حکومت اس سلسلے میں اقدامات کر رہی ہے۔


اجلاس میں قوم کو امن کی فراہمی کیلئے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کا اعتراف کیا گیا۔ فورم نے دہشت گردی کے خاتمے تک اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔


کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ لہر کو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ نرم گوشے اور لاپرواہی کی پالیسی کا نتیجہ قرار دیا جو عوامی توقعات اور امنگوں کے بالکل برعکس ہے۔


بیان میں کہا گیا کہ اس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو نہ صرف بلا تعطل واپس آنے کی اجازت دی گئی بلکہ اعتماد سازی کے نام پر ٹی ٹی پی کے خطرناک دہشت گردوں کو جیلوں سے بھی رہا کیا گیا۔


ان خطرناک واپس لوٹنے والے دہشت گردوں اور افغانستان میں بڑی تعداد میں موجود مختلف عسکریت پسند تنظیموں کی سہولت کاری کے نتیجے میں عسکریت پسندوں نے ملک میں امن و استحکام کو درہم برہم کر دیا ہے۔

Previous Post Next Post

Contact Form