پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے اتوار کو اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیا اور پارٹی کے مستقبل کے منصوبوں، انتخابات، بدنام زمانہ لندن پلان اور دیگر امور کے بارے میں سوالات کے جوابات دیئے۔
'سوال یہ ہے' کی میزبان ماریہ میمن کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت کے آخری دنوں میں انہوں نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے پوچھا تھا کہ کیا وہ شہباز شریف کو اقتدار میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں جس پر باجوہ نے جواب دیا کہ شہباز شریف اور نواز شریف ان کے بدترین دشمن ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ باجوہ بہت جھوٹ بولتے تھے اور انہیں توسیع کی پیشکش یں مل رہی تھیں لیکن وہ دعویٰ کرتے تھے کہ وہ توسیع نہیں مانگ رہے۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ باجوہ کے صاف انکار کے باوجود کچھ جرنیلوں نے بعد میں ان سے رابطہ کیا اور پی ٹی آئی کے بڑے رہنماؤں کو باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع دینے پر راضی کیا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں منجمد کیں کیونکہ حکومت روس کے ساتھ ڈیل کرنا چاہتی تھی۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ میں نے پیوٹن سے تین گھنٹے کی ملاقات کی اور انہیں روس یوکرین بحران کی وجہ سے ہماری معیشت کو پہنچنے والے نقصان سے آگاہ کیا، جس کے بعد پوٹن نے اپنے وزیر توانائی کو اس معاملے پر ہمارے ساتھ مذاکرات کے لیے بھیجا۔