لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے سے متعلق ازخود نوٹس ایکٹ 2023 کو چیلنج کردیا گیا۔
وکیل شاہد رانا نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ میں بنچوں کی تشکیل چیف جسٹس آف پاکستان کا انتظامی اختیار ہے۔
اس میں دلیل دی گئی ہے کہ آئینی ترمیم کے بغیر ازخود نوٹس مقدمات میں اپیل کا حق ممکن نہیں ہے۔
درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کو کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود قومی اسمبلی نے گزشتہ جمعے کو سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 کو ایکٹ میں تبدیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کا مقصد چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) کے دفتر کے ازخود نوٹس کے اختیارات کو کم کرنا ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مطلع کیا کہ مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا بل اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 75 کی شق (21 اپریل 2023 سے) کے تحت صدر مملکت کی جانب سے منظور کیا گیا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دوسری بار سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 کی منظوری دینے سے انکار کرتے ہوئے اسے پارلیمنٹ کو واپس بھیج دیا۔
اس بل کو وفاقی کابینہ نے 28 مارچ کو منظور کیا تھا اور پھر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اس کی منظوری دی تھی۔
Source : Ary News