پاکستان میں برفانی تودہ گرنے سے خانہ بدوش قبیلے سے تعلق رکھنے والے 11 افراد ہلاک

 

پاکستان کے شمالی علاقے میں برفانی تودے گرنے سے خانہ بدوش قبیلے سے تعلق رکھنے والے کم از کم 11 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں ایک چار سالہ بچہ بھی شامل ہے۔



برف اس وقت پڑی جب یہ گروپ اپنے بکریوں کے ریوڑوں کے ساتھ شونٹر پاس کے پہاڑی علاقے کو عبور کر رہا تھا۔

مزید 25 افراد زخمی ہوئے ہیں اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے برفانی تودے گرنے جیسے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

برفانی تودے گرنے کا واقعہ گلگت بلتستان کے ضلع استور کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ہمسایہ ملک آزاد کشمیر سے ملانے والے درے کے ایک حصے میں پیش آیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سینئر پولیس افسر زیارت علی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں چار خواتین اور ایک چار سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔

ریسکیو ٹیموں کو دور دراز مقام اور دشوار گزار علاقے کی وجہ سے علاقے تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔


فوجی امدادی کارروائیوں میں مقامی حکام کی مدد کر رہے ہیں اور دو فوجی ہیلی کاپٹر بھی روانہ کیے گئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق مقامی باشندے بھی برف میں پھنسے لوگوں کو بچانے کی کوششوں میں شامل ہوئے۔

وزیراعظم نواز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ حادثے سے شدید دکھ اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے پاکستان میں اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو ان مضر اثرات سے بچانے کے لیے پوری دنیا کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی۔

پاکستان کے شمالی علاقے آب و ہوا کی تبدیلی کے خطرے سے دوچار ہیں اور اکثر شدید موسمی واقعات کا سامنا کرتے رہتے ہیں۔

شمالی علاقے کو بعض اوقات "تیسرے قطب" کا حصہ کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں قطبی علاقوں کے باہر دنیا میں کہیں بھی زیادہ برفانی برف موجود ہے۔

Previous Post Next Post

Contact Form