پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مظاہرین نے دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود پیر کے روز زبردستی ریڈ زون کا رخ کیا۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے کارکنوں کو لاٹھیاں اٹھائے اور ریڈ زون کے داخلی راستے پر چڑھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ آئی سی ٹی پولیس کو بھی مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے نہیں روکتے دیکھا جاسکتا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو گرفتاری کے بعد ریلیف فراہم کرنے پر عدلیہ کے خلاف مظاہرین نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈ زون کی طرف جانے والے پانچ میں سے دو راستے کھلے ہیں۔ انہوں نے ریڈ زون کے لیے میریوٹ ہوٹل یا سرینا چوک کا راستہ اختیار کرنے کی تجویز دی ہے کیونکہ نادرا چوک، مارگلہ روڈ اور ڈی چوک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے وفد سے بات چیت جاری ہے اور دھرنے کی جگہ کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی۔
اس سے قبل پی ڈی ایم اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کال پر پی ڈی ایم کے کارکن سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے احتجاج کے لیے اسلام آباد پہنچے تھے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے مظاہرین کو مارگلہ روڈ یا ایوب چوک سے ریڈ زون میں داخل ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے کارکن علامہ اقبال پارک کے باہر جمع ہوں گے اور احتجاج میں شرکت کریں گے۔
اسلام آباد انتظامیہ نے ڈی چوک کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا ہے اور سپریم کورٹ کے باہر ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
جڑواں شہروں میں کسی بھی حادثے سے نمٹنے کے لئے سیکورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالواسع سرینا چوک پہنچ گئے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ سپریم کورٹ کے باہر بغیر کسی تبدیلی کے احتجاج کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے باہر پی ڈی ایم کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لیے مقامی رہنماؤں کی قیادت میں اتحادی جماعتوں کے متعدد قافلے اس وقت ملک کے مختلف حصوں سے دارالحکومت کی جانب روانہ ہو رہے ہیں۔
لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھر کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے پنجاب سے اسلام آباد کا سفر شروع کر دیا ہے۔
وہ پارٹی قیادت کی ہدایت تک سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی ایک اور ریلی سابق وزیر شیخ آفتاب احمد کی قیادت میں اٹک سے اسلام آباد میں احتجاج میں شرکت کے لیے روانہ ہونے کی تیاری کر رہی ہے۔
وفاقی حکومت نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے سپریم کورٹ کے باہر دھرنے کی جگہ تبدیل کرکے اسلام آباد کے ڈی چوک کرنے کی درخواست کی تھی۔
تاہم مولانا فضل الرحمان نے مجوزہ مقام تبدیل کرنے سے انکار کردیا۔ پی ڈی ایم کے قافلے، جن میں خواتین کارکنوں کے گروپ بھی شامل تھے، اسلام آباد کے لیے روانہ ہونے سے قبل پشاور میں موٹر وے انٹرچینج پر جمع ہوئے۔
میانوالی میں مسلم لیگ (ن) کا احتجاجی قافلہ جس کی قیادت ڈویژنل جنرل سیکرٹری حمیر حیات خان روکھری اور محمد ایوب قریشی (ضلعی جنرل سیکرٹری) کر رہے تھے، روکھری ہاؤس سے روانہ ہوا۔
اسلام آباد پولیس نے سرینا چوک کا راستہ کھول دیا ہے۔