پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا میں پرتشدد مظاہروں کے دوران 7 افراد جاں بحق اور 106 زخمی ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق احتجاج کے دوران پشاور میں چار، کوہاٹ میں دو اور دیر میں ایک شخص ہلاک ہوا۔
دو روز تک جاری رہنے والے مظاہروں کے دوران مجموعی طور پر 106 افراد زخمی ہوئے جبکہ مختلف علاقوں سے پرتشدد مظاہروں میں ملوث 296 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں 36 پولیس افسران اور اہلکار بھی شامل ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ 9 مئی کا دن ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا تھا لیکن گرفتاری کے فوری بعد ملک میں فوجی املاک اور تنصیبات پر منظم حملے کیے گئے۔
ملٹری میڈیا ونگ کا کہنا تھا کہ ایک طرف فوج مخالف نعرے لگائے گئے اور یہ شرپسند عناصر اپنے محدود اور خود غرض مقاصد کی تکمیل کے لیے عوامی جذبات کو بھڑکاتے ہیں جبکہ دوسری جانب عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے فوج کی اہمیت کو اجاگر کرتے نہیں تھکتے جو کہ تضاد کی ایک مثال ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا تھا کہ ملک کا ازلی دشمن گزشتہ 75 سال سے جو کچھ نہیں کر سکا وہ اقتدار کی ہوس میں سیاسی لبادہ اوڑھنے والوں نے کر دکھایا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فوج نے انتہائی صبر، برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، فوج نے ان کی ساکھ کی پرواہ کیے بغیر ملک کے وسیع تر مفاد میں انتہائی صبر و تحمل کے ساتھ کام کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایک گھناؤنی کوشش کی گئی اور یہ صورتحال ایک مذموم منصوبہ بندی کے تحت پیدا کی گئی اور اسے اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فوج نے اپنے پختہ ردعمل سے اس سازش کو ناکام بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ سب جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے پارٹی کی کچھ شیطانی قیادت کے احکامات، ہدایات اور مکمل منصوبہ بندی تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان سرگرمیوں میں ملوث سہولت کاروں، منصوبہ سازوں اور سیاسی کارکنوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان سے قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔
ملٹری میڈیا ونگ کا کہنا تھا کہ اب تمام مذموم عناصر کو نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور فوجی و ریاستی تنصیبات اور املاک پر مزید حملے کیے گئے تو تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت فوج اس کا بھرپور جواب دے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کی پوری ذمہ داری اس گروپ پر عائد ہوگی جو پاکستان کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتا ہے اور اس خواہش کا بارہا اظہار کر چکا ہے۔
آئی ایس پی آر نے متنبہ کیا کہ کسی کو بھی لوگوں کو اکسانے اور قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔