لاہور: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ زمان پارک میں چھپے 40 دہشت گردوں کی گرفتاری کی آڑ میں ان کی رہائش گاہ پر حملے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔
عمران خان نے ان خیالات کا اظہار جرمن میڈیا گروپ ڈی ڈبلیو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے میڈیا کو زمان پارک آنے کی پیشکش کی تاکہ وہ خود آکر دیکھ سکیں۔ اور اس سے ساری صورتحال واضح ہو گئی کیونکہ وہاں کوئی دہشت گرد نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ ضمانت ملنے کے باوجود انہیں کسی بھی وقت دوبارہ گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے 7500 کارکنوں اور تمام رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا ہے، تقریبا 25 کارکنان شہید ہوئے۔ مجھے غیر قانونی طور پر اغوا کیا گیا، میرے کارکنوں کو براہ راست گولی ماری گئی، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے اور انتخابات سے پہلے پورے منصوبے کا مقصد میری پارٹی کو کچلنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے ان کے کارکنوں کے غیر قانونی اغوا کے خلاف پرامن احتجاج کیا گیا، احتجاج کے بعد سے پی ٹی آئی کے خلاف بے مثال کریک ڈاؤن ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضمانت کے باوجود ان کی پارٹی کی تمام قیادت کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔
جیسے ہی عدالت ان کی رہائی کا حکم دیتی ہے، وہ فوری طور پر انہیں دوبارہ گرفتار کر لیتے ہیں۔ میری خواتین کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ جیل میں تھے تو ان کے خلاف تقریبا 150 مقدمات درج کیے گئے تھے اور چار نئے مجرمانہ معاملے بنائے گئے تھے۔
عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف ایک دن میں دہشت گردی کے 40 مقدمات درج کیے گئے جبکہ ان کے خلاف 50 کے قریب فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خلاف کرپشن کے دو مقدمات بنائے گئے تھے جن میں مجھے اغوا کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے پاکستان میں 50 سال تک خدمات انجام دیں اور انہوں نے کبھی ایک بھی کرپشن نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام انہیں 50 سال سے جانتے ہیں، ان کے قتل میں ایک سینئر فوجی افسر ملوث ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 'میں نے پہلے ہی اس قاتلانہ حملے کی پیش گوئی کر دی تھی لیکن میں خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کرا سکا'۔
ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے تمام تحقیقاتی ریکارڈ تباہ ہو چکے ہیں، جب تحقیقات کی اجازت ہی نہیں دی گئی تو میں ثبوت کیسے لا سکتا ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج نے انہیں ہائی کورٹ سے غیر قانونی طور پر اغوا کیا، آرمی چیف فوج کے تمام فیصلے کرتے ہیں اور فوج ان کے احکامات کی تعمیل کرتی ہے۔
پاکستان کو اس وقت بدترین سیاسی اور معاشی بحران کا سامنا ہے جبکہ پاکستان میں مہنگائی سری لنکا سے بھی زیادہ بڑھ گئی تھی جب لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
سیاسی اور معاشی بحران کا واحد حل شفاف انتخابات کا انعقاد ہے۔
عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات نہیں کرائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم اور آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔