راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما بیرسٹر ملیکہ بخاری کو رہا ہونے کے کچھ ہی دیر بعد حراست میں لے لیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق ملیکہ بخاری کو رہا ہونے کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں اسلام آباد پولیس کے مسلح اہلکاروں نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما ملیکہ بخاری اور علی محمد خان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواست ضمانت پر سماعت کی اور ضمانت منظور کرلی۔ جج نے مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس (ایم پی او) کے تحت ان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا۔ عدالت نے ان کی گرفتاری منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کی ہدایات جاری کیں۔
9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ پولیس نے فسادات کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری اور سینیٹر فلک ناز چترالی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے حکام کو دونوں سیاست دانوں سے مزید تفتیش کرنے سے بھی روک دیا کیونکہ وہ مزید گرفتاری سے ریلیف کی درخواست پر سماعت کرنے والے جج کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
پولیس نے پی ٹی آئی کے دونوں رہنماؤں کے تین روزہ ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ جج نے ریمارکس دیے کہ فلک ناز اور شیریں مزار سے مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں۔ عدالت نے حکام کو ہدایت کی کہ ان کے خلاف دائر مقدمات کی تفصیلات پیش کی جائیں۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے گزشتہ رات راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے چند گھنٹوں بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو دوبارہ گرفتار کرنے کے بعد ان کے خلاف کیس بری کر دیا تھا۔ عدالت کی جانب سے ان کے حق میں فیصلہ سنائے جانے کے بعد دونوں خواتین سیاست دانوں کو رہا کر دیا گیا۔
سینیٹر فلک ناز اور شیریں مزاری کو جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ان پر اقدام قتل اور ہتھیار دکھانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔