مہنگائی کی بلند ترین سطح پر پہنچنے سے عوام کی مشکلات میں اضافہ

 

ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مسلسل جاری سیاسی اور معاشی بحران کے باعث شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، ماہانہ مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔



کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر افراط زر اپریل میں سال بہ سال 36.4 فیصد رہا۔ پچھلے مہینے یہ 35.4 فیصد اور اپریل 2022 میں 13.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ 


عارف حبیب لمیٹڈ نے کہا کہ 1965 کے بعد سے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق یہ اب تک کی سب سے زیادہ افراط زر ہے۔ دریں اثناء افراط زر میں ماہانہ بنیادوں پر 2.4 فیصد اضافہ ہوا۔ 

بلومبرگ کے مطابق ایشیا میں پاکستان میں قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس نے سری لنکا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے جہاں گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 35.3 فیصد تھی۔


عارف حبیب لمیٹڈ کی ماہر اقتصادیات ثناء توفیق کا کہنا ہے کہ مہنگائی توقعات کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم، سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں نے غذائی افراط زر میں اضافہ کیا۔


دریں اثنا، ماہ بہ ماہ افراط زر کی بنیادی وجہ خوراک، کپڑے، گھریلو سامان اور تفریحی ذیلی اشاریے تھے۔ انہوں نے تبصرہ کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ہاؤسنگ میں کمی آئی ہے۔ 


ماہر اقتصادیات نے کہا کہ رواں سال کی دوسری ششماہی میں افراط زر میں کمی سے پہلے بلند رہنے کا امکان ہے۔ مجموعی طور پر افراط زر سے وابستہ خطرات یہ ہیں: کمزور کرنسی، بین الاقوامی اجناس کی قیمتیں اور گھریلو کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں۔

Previous Post Next Post

Contact Form