روس نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ کریملن پر ڈرون حملے کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے جس کا مقصد صدر ولادیمیر پیوٹن کو ہلاک کرنا تھا جبکہ ماسکو کی افواج نے دارالحکومت کیف سمیت یوکرین کے شہروں پر مزید لڑاکا ڈرون داغے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی سی) کا دورہ کرنے کے بعد دی ہیگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیوٹن کو جنگ کے معاملے پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے اور کہا کہ کیف اس مقصد کے لیے ایک نیا ٹریبونل تشکیل دینے کے لیے کام کریں گے۔
پیوٹن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بغیر کسی ثبوت کے کہا کہ یوکرین نے بدھ کی علی الصبح کریملن کے قلعے پر مبینہ ڈرون حملے کے ذریعے امریکی احکامات پر عمل کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ پیسکوف 'صرف جھوٹ بول رہے ہیں' اور کہا کہ امریکہ نے نہ تو یوکرین کی حوصلہ افزائی کی اور نہ ہی اسے اپنی سرحدوں سے باہر حملہ کرنے کی اجازت دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کریملن میں کیا ہوا تھا۔
کیف نے اس واقعے میں ملوث ہونے سے بھی انکار کیا ہے، جس کے بعد گزشتہ ہفتے مغربی روس اور روس کے زیر انتظام کرائمیا میں مال بردار ٹرینوں اور تیل کے ڈپوکو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ماسکو نے ان حملوں کا الزام بھی یوکرین پر عائد کیا ہے۔
کیف اور واشنگٹن دونوں جگہوں پر اس (کریملن پر حملے) کو مسترد کرنے کی کوششیں بالکل مضحکہ خیز ہیں۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس طرح کی کارروائیوں اور اس طرح کے دہشت گرد حملوں کے بارے میں فیصلے کیف میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں کیے جاتے ہیں۔
پیسکوف نے کہا کہ فوری تحقیقات جاری ہیں اور کسی بھی ردعمل پر احتیاط سے غور کیا جائے گا اور متوازن کیا جائے گا۔
دوسری جانب روس کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مبینہ ڈرون حملے کا کوئی جواب نہیں دیا جانا چاہیے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیف مذاکرات کی میز پر 15 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے۔