اسلام آباد:
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال 2023-24 کا وفاقی بجٹ پیش کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی پنشن میں 17.5 فیصد اضافے کا اعلان کیا۔
مالی سال 24 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ انتخابی سال کا بجٹ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مالی طور پر ذمہ دارانہ بجٹ ہے اور کوئی بھی آزاد تجزیہ کار اس کے برعکس نہیں کہہ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے لیے اگلے سال کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ بونس حصص جاری کرنے والی لسٹڈ اور غیر لسٹڈ کمپنیوں پر 10 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
ترقیاتی منصوبوں اور اہداف کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ 2017-18 میں وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 1.1 ٹریلین روپے مختص کیے گئے تھے اور رواں مالی سال تک ترقیاتی منصوبوں کے لئے اتنی بڑی رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔ تاہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پورٹ فولیو کے تکنیکی جائزے میں پایا گیا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) محدود مالی گنجائش کی وجہ سے 'ناقابل برداشت' ہوگیا ہے۔ نئے بجٹ کے مطابق مالی سال 2023-24 کے لیے ملکی جی ڈی پی کا 2.6 فیصد یعنی 2,709 ارب روپے وفاقی اور صوبائی اخراجات کے لیے پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پچھلی حکومت نے ایسے اقدامات کیے جو آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف تھے۔ اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف ملک کا مالی خسارہ بڑھا بلکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ تعلقات بھی خراب ہوئے۔