فی کس کم از کم فطرہ 320 روپے مقرر

 


مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ عید الفطر سے قبل امیر مسلمانوں کی جانب سے غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے صدقہ فطرانہ کی کم از کم رقم 320 روپے فی کس مقرر کی گئی ہے۔

یہ شرح اسلامی شریعت کے مطابق آٹا، کھجور، کشمش، پنیر یا جو جیسی بنیادی خوراک کی قیمتوں پر مبنی ہے۔

صدقہ فطر کی اہمیت معاشرے میں غریب اور ضرورت مند افراد کی مدد کرنے میں ہے، خاص طور پر عید الفطر کے تہوار کے موقع پر۔ یہ عمل آنے والی عید الفطر کے دوران غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرتا ہے اور مسلمانوں کے لئے اپنی برادری کو واپس کرنے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے برکتیں حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
مفتی منیب کے مطابق 2.25 کلو گرام آٹے کی مارکیٹ قیمت، فطرانہ کی قیمت 320 روپے فی کس شمار کی جاتی ہے۔ جو اور کھجور کی قیمت کے برابر فطرانہ ادا کرنا چاہتے ہیں انہیں فی کس کم از کم 480 روپے اور 2800 روپے ادا کرنے چاہئیں۔

اسی طرح فطرانہ کو کشمش کے حساب سے ادا کرنا چاہتے ہیں انہیں فرسٹ کلاس کھجور کے لئے فی کس 6400 روپے اور سیکنڈ کلاس کشمش کے لئے 4800 روپے فی کس ادا کرنے چاہئیں۔

ایک مسلمان جس کے پاس اپنی ضروریات سے زیادہ کھانا ہو، اسے عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا ہوگا۔
اگر وہ شخص روزی کمانے والا ہے تو اسے اپنے زیر کفالت افراد مثلا بیوی، بچوں، زیر کفالت رشتہ داروں یا نوکروں کے لیے صدقہ فطر بھی ادا کرنا چاہیے۔

مفتی منیب نے لوگوں کو عید الفطر سے پہلے غریبوں کو رقم ادا کرنے کا مشورہ بھی دیا تاکہ وہ بھی عید منا سکیں۔ صدقہ فطر کے سب سے زیادہ مستحق قریبی رشتہ دار ہیں جس کے بعد پڑوسی اور غریب ہیں۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ فطر اور فدیہ کی اصل روح ایک بے سہارا شخص کا دو وقت کا کھانا ہے، لہذا بہتر ہے کہ ہوٹل کے کھانے کا خرچہ ادا کیا جائے۔

تاہم جو لوگ امیر ہیں انہیں مہنگائی کے اس دور میں غریبوں کی مدد کے لیے زیادہ رقم ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔


Previous Post Next Post

Contact Form