اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان نے ماسکو اور اسلام آباد کے درمیان طے پانے والے نئے معاہدے کے تحت روسی خام تیل کی رعایتی قیمت کا پہلا آرڈر دے دیا ہے۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مئی میں ایک کارگو کراچی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوگا۔
ملک نے بدھ کی رات رائٹرز کو بتایا، "اس معاہدے کے تحت پاکستان صرف خام تیل خریدے گا، ریفائنڈ تیل نہیں، اور توقع ہے کہ اگر پہلا لین دین آسانی سے ہوتا ہے تو درآمدات ایک لاکھ بیرل یومیہ تک پہنچ جائیں گی۔
انہوں نے کہا، 'ہمارے آرڈر آ چکے ہیں، ہم پہلے ہی دے چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) ابتدائی طور پر روسی خام تیل کو بہتر بنائے گی جبکہ دیگر ریفائنریوں کو بعد میں آزمائشی طور پر شامل کیا جائے گا۔
رواں ماہ کے اوائل میں روس کا ایک وفد ادائیگی کے طریقہ کار کے حوالے سے بات چیت کے لیے پاکستان آیا تھا۔
ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ بات چیت کے دوران روسیوں نے میڈیا میں بات چیت کی رپورٹنگ خاص طور پر خام تیل کی قیمت میں رعایت اور ادائیگی کے طریقہ کار کے بارے میں معاملہ اٹھایا ہے اور پاکستانی ہم منصبوں پر زور دیا ہے کہ وہ ماسکو کے ساتھ معاہدے کو خفیہ رکھنے کو یقینی بنائیں کیونکہ وہ دوسرے روسی خام تیل خریدار ممالک کو انکشاف نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
لہٰذا پاکستان کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی ادائیگی کے طریقہ کار اور درست رعایت کا انکشاف نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
روس کے وزیر توانائی نکولے شلگینوف کی سربراہی میں ایک وفد جنوری میں اسلام آباد آیا تھا جس میں معاہدے پر بات چیت کی گئی تھی جس کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو تیل کی برآمدات مارچ کے بعد شروع ہوسکتی ہیں۔