پیر کے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں وفاق کو مضبوط بنانے کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ساتھ کرانے پر زور دیا گیا۔
وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سیاسی استحکام کے فروغ اور صوبوں کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے کے لیے ایک جیسی دو قراردادیں پیش کیں۔
قراردادوں میں تمام اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ساتھ کرانے کی دلیل دی گئی۔ قراردادوں میں انتخابات کے دوران غیر جانبداری اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے غیر جانبدار نگران سیٹ اپ کی تقرری کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
قراردادوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کی 50 فیصد سے زائد نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی وفاقی اکائی پنجاب میں علیحدہ انتخابات کے انعقاد سے پنجاب میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والے عام انتخابات کے نتائج لامحالہ متاثر ہوں گے۔
قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ اس سے وفاق میں چھوٹے صوبوں کے کردار کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹرز نے ایوان سے علامتی واک آؤٹ کیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔ پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے نعرے لگائے کہ انتخابات کروائیں اور ملک کو بچائیں۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے متفقہ طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے حکم کو 'غیر آئینی' قرار دیا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کو 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیتے ہوئے حکومت سے الیکشن کمیشن کو انتخابات کے انعقاد کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا حکم دیا۔
الیکشن کمیشن نے دہشت گرد حملوں، سیکیورٹی اہلکاروں کی کمی اور غیر معمولی معاشی بحران کا حوالہ دیتے ہوئے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ 8 اکتوبر تک ملتوی کردی جو ابتدائی طور پر 30 اپریل کو ہونا تھی۔
مخلوط حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرچکی ہے اور عام انتخابات کے لیے فنڈز سے متعلق بل پہلے ہی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کر چکی ہے۔