قومی اسمبلی نے پنجاب اسمبلی انتخابات کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے قرارداد منظور کر لی

اسلام آباد:قومی اسمبلی نے پنجاب الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے قرارداد منظور کرلی۔ اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر سے متعلق الیکشن واچ ڈاگ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 14 مئی کی تاریخ مقرر کردی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے قانون ساز خالد مگسی کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو قانون سازوں کی اکثریت نے منظور کرلیا۔ تحریک میں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے تین رکنی فیصلے پر عمل نہ کریں۔ قومی اسمبلی کے فلور پر قرارداد پڑھ کر سناتے ہوئے مگسی نے کہا کہ یہ ایوان تین رکنی بینچ کے اقلیتی فیصلے کو مسترد کرتا ہے اور وزیر اعظم اور کابینہ کو پابند کرتا ہے کہ وہ اس غیر آئینی اور غیر قانونی فیصلے پر عمل درآمد نہ کریں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سماج کے متعدد طبقوں نے سپریم کورٹ سے فل کورٹ بنچ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے نظر انداز کردیا گیا اور اس معاملے میں صرف ایک سیاسی جماعت کی شنوائی کی گئی۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ایوان ملک بھر میں ایک ساتھ عام انتخابات کے انعقاد کو تمام مسائل کا حل سمجھتا ہے۔ قرارداد میں آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح کا جائزہ لینے کے لیے فل کورٹ بنچ تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ 'آئین کا مذاق' گزشتہ روز وزیر اعظم نے کابینہ کے اجلاس میں اس فیصلے کو 'آئین اور قانون کا مذاق' قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا۔ آئین اور قانون کا مذاق اڑایا جا رہا ہے اور عجیب و غریب فیصلوں سے قوم کی قسمت کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔


  انہوں نے کہا کہ تین رکنی بنچ نے فل بنچ کی تشکیل کی اپیل مسترد کردی تھی اور اسی طرح سیاسی جماعتوں کی درخواستیں بھی مسترد کردی گئیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایک اور بنچ کے فیصلے کو کیسے نظر انداز کیا گیا جبکہ تین ججوں کی بنچ کے ارکان جو پہلے خود کو الگ کر چکے تھے اور دوبارہ اس میں شامل ہو گئے تھے۔
Previous Post Next Post

Contact Form