پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے ججوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔
تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات میں تاخیر کے خلاف سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ سازش کا حصہ ہے اور یہ آئین کو دوبارہ لکھنے کا آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پنجاب حکومت پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو ایک پلیٹ میں پیش کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے اس بینچ نے اب وہی کرنے کی ذمہ داری لے لی ہے جو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، جسٹس آصف سعید کھوسہ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید نے 2018 میں کیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کی اکثریت نے 'ون مین شو' کے ذریعے کی جانے والی سہولت کی مخالفت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف فیصلے کو مسترد کرنا کافی نہیں ہے، اب وقت آگیا ہے کہ پارلیمنٹ قانونی اور آئینی طریقوں سے پی ٹی آئی کی اس سہولت کاری کو روکنے کی کوشش کرے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پنجاب الیکشن سے متعلق 22 مارچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے کے حکم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کو 10 اپریل تک پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔