انتخابات میں تاخیر: قانونی پریشانی سے بچنے کے لئے حکومت توہین عدالت کے قانون میں ترمیم کرے گی




اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی حکومت نے توہین عدالت کے قانون میں ترامیم کا فیصلہ کرلیا ہے جس کا مقصد سپریم کورٹ کے احکامات سے خود کو بچانا ہے جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 21 ارب روپے کے فنڈز فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ حکومت نے آئین کے آرٹیکل 204 میں ترامیم لانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت عدالت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کو سزا دے سکتی ہے جو کسی بھی طرح سے عدالتی عمل میں مداخلت کرتا ہے یا کسی بھی حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے 'کسی بھی قانونی پریشانی' سے بچنے کے لیے توہین عدالت کے قانون میں ترامیم لانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے پنجاب انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو 10 اپریل تک 21 ارب روپے کے فنڈز فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ذرائع نے وزارت قانون کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ توہین عدالت بل پارلیمنٹ سے منظور کیا جائے گا، توہین عدالت قانون کی شق کو دو تہائی اکثریت سے آئین سے ہٹایا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ وفاقی کابینہ پنجاب انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا۔ کابینہ ارکان نے پنجاب انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کے لیے مشاورت کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ کابینہ ارکان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دو مختلف فیصلے ہیں جن سے وفاقی حکومت کے لیے الجھن میں اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ ارکان نے توہین عدالت کے الزامات سے بچنے کے لیے الیکشن کمیشن کو جزوی طور پر فنڈز جاری کرنے کی تجویز دی۔ کابینہ نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرنے کے علاوہ پارلیمنٹ سے رائے لینے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ اعلیٰ ادارہ ہے۔ اراکین نے پارلیمنٹ کی بالادستی برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے کے حکم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کو 10 اپریل تک پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
Previous Post Next Post

Contact Form