اسلام آباد:(پاک آنلائن نیوز) سپریم کورٹ کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو ملک میں ایک ساتھ عام انتخابات کرانے کی تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ڈیڈ لائن آج ختم ہو رہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکمران اتحاد کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اجلاس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) پاکستان کے خالد مقبول صدیقی اور دیگر رہنما شریک ہیں۔
اٹارنی جنرل پاکستان اور وفاقی وزرا بھی اجلاس میں شریک ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں لیگل ٹیم کی جانب سے الیکشن فنڈ کیس اور اپوزیشن سے مذاکرات پر بریفنگ دی جارہی ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ اور مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا الگ الگ اجلاس آج طلب کرلیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سیاسی صورتحال اور پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے انعقاد سے متعلق امور پر غور کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورتی عمل کے دوران سامنے آنے والے معاملات پر بھی غور کرے گی۔
واضح رہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ کو 26 اپریل کو دو صوبوں میں انتخابات کے حوالے سے اپوزیشن سے مذاکرات کی یقین دہانی کرائی تھی۔
الیکشن میں تاخیر سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں گزشتہ سماعت کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ بیٹھیں گے اور انتخابات کی تاریخ پر کوئی حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مذاکرات پر 27 اپریل تک پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے 14 مئی کی نئی تاریخ مقرر کی تھی۔
بعد ازاں قومی اسمبلی نے پنجاب انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی جس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو انتخابات کے لیے فنڈز فراہم نہیں کیے جائیں گے۔