پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کے لیے 'گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ' کی تجویز دی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ محاذ آرائی کی نئی بلندیوں کو چھونے والے سیاسی پارے کو مذاکرات کے ذریعے نیچے لانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کے درمیان باہمی مشاورت کا بہترین فورم پارلیمنٹ ہے لیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی پہلے ہی اس پلیٹ فارم سے استعفے دے چکی ہے، مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ مخالفین کے لیے مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کے لیے اپنے دروازے کھول ے ہیں۔
مشاہد حسین نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو پارلیمنٹ میں آنا چاہیے کیونکہ سویلین بالادستی کا یہی واحد راستہ ہے، معاملات کو سنجیدگی سے لینے کی اشد ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) جمہوریت کی بقا کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی، ہم انتخابات سے نہیں ڈرتے بلکہ انصاف چاہتے ہیں۔
اس سے قبل مارچ میں مشاہد حسین سید نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو اسی طرح ہٹایا گیا جس طرح نواز شریف کو سافٹ بغاوت کے ذریعے ہٹایا گیا تھا۔
ایک بیان میں مشاہد حسین نے عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے 'مضبوط ترین امیدوار' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت اپوزیشن بہت مقبول ہے اور اسے طاقت کے زور پر دبایا نہیں جا سکتا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے مزید کہا کہ 'طاقتور حلقے' ایک ہی وقت میں پورے پاکستان میں انتخابات کرانے کا فیصلہ کریں گے، حکومت کو صوبے میں انتخابات کرانے کا فیصلہ کرنا چاہیے تھا، سپریم کورٹ کو نہیں۔