اسلام آباد: وزارت خزانہ نے پنجاب انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ کے لیے سمری تیار کرلی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے حتمی شکل دی گئی سمری میں انتخابات کے لیے الگ سے بڑی رقم کی دستیابی میں مشکلات کا ذکر کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابات کے لیے بجٹ میں کوئی رقم نہیں رکھی گئی اور اب پنجاب انتخابات کے لیے 21 ارب روپے نکالنا مشکل ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہر پول کا اپنا بجٹ اور اخراجات ہوتے ہیں اگر ان میں سے کسی کو بھی پریشانی ہوتی ہے تو مالی مسائل پیدا ہوں گے۔ سمری میں تعلیم، صحت، توانائی، امن و امان، دفاع اور منصوبہ بندی سے متعلق تفصیلات بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ انتخابات کے لیے فنڈز آئندہ بجٹ میں رکھے جائیں گے۔ حکومت اس رپورٹ کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق پنجاب انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فنڈز کی فراہمی کا آج آخری دن ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے کے حکم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کو 10 اپریل تک پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
پنجاب میں انتخابات کا شیڈول
اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں 14 مئی کو ہونے والے انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی انتخابات کے لیے پولنگ 14 مئی 2023 کو ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے اکتوبر میں پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق اپنا سابقہ شیڈول بھی واپس لے لیا۔
شیڈول کے مطابق 10 اپریل کو کاغذات نامزدگی مسترد یا قبول کرنے سے متعلق ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کی جاسکتی ہیں۔