کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) نے بھارتی حکومت کی جانب سے سرینگر میں جی 20 اجلاس کی میزبانی کے خلاف کشمیری عوام پر زور دیا ہے کہ وہ پیر (22 مئی) کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل ہڑتال کریں۔
اے پی ایچ سی کی کشمیریوں سے پیر کو مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے خلاف ہڑتال کرنے کی اپیل
ہڑتال کی کال کی آزاد جموں و کشمیر حکومت نے بھی حمایت کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ آزاد کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع ہ علاقہ ہے۔
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس منعقد کرنے کے بھارتی فیصلے کی مذمت کی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) نے بھارتی حکومت کی جانب سے سرینگر میں جی 20 اجلاس کی میزبانی کے خلاف کشمیری عوام پر زور دیا ہے کہ وہ پیر (22 مئی) کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل ہڑتال کریں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہڑتال کی کال کو آزاد جموں و کشمیر کی حکومت، سیاسی قیادت اور آزاد جموں و کشمیر اور پاکستان کی جماعتوں نے بھی حمایت کی ہے جبکہ کشمیری تارکین وطن بھارت کے اس اقدام کی مذمت کے لیے برطانیہ اور امریکا سمیت دنیا کے دارالحکومتوں میں بھارت مخالف احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کریں گے۔ فرنینڈ ڈی ویرینس نے اسے جموں و کشمیر پر فوجی قبضے کو معمول پر لانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی جانب سے سرینگر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کے خلاف پیر کو مکمل ہڑتال کریں۔
مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے اپنے پیغام میں آزاد جموں و کشمیر کے عوام اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ مودی حکومت کے غیر قانونی اقدام کے خلاف اس دن احتجاجی مظاہرے کریں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں جی 20 اجلاس منعقد کرکے مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کی حقیقی صورتحال کے بارے میں دنیا کو دھوکہ دینے اور 05 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اقدامات کو جائز قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے اس معزز فورم کے ممبران پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق اور اقدار کے تئیں اپنی وابستگی کا اظہار کرنے کے لئے تقریب میں شرکت نہ کریں۔
سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں اور تنظیموں نے کہا کہ نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت سرینگر میں جی 20 اجلاس منعقد کرکے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کر رہی ہے۔