آئی ایم ایف کا پاکستان سے کامیاب بیل آؤٹ ریویو کے لیے 8 ارب ڈالر کا انتظام کرنے کا مطالبہ

 

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے تصدیق کے باوجود بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اب پاکستان سے کہا ہے کہ وہ طویل عرصے سے تعطل کا شکار نویں بیل آؤٹ پیکج کی کامیابی کے ساتھ تکمیل کے لیے آئندہ سات ماہ کے دوران بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے 8 ارب ڈالر کے نئے قرضوں کا انتظام کرے۔



واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے 6.5 ارب ڈالر کے پیکج میں سے 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کا معاہدہ نومبر سے تاخیر کا شکار ہے جبکہ پاکستان میں عملے کی سطح کے آخری مشن کو تقریبا 100 دن گزر چکے ہیں۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے مئی تا دسمبر 2023 کی مدت کے لیے قرضوں کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے 8.4 ارب ڈالر کے نئے قرضوں کا بندوبست کرنے کو کہا ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے جون 2023 تک 6 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کا انتظام کرے۔


ان فنڈز کا انتظام کرنے میں تاخیر کی وجہ سے 1.2 بلین ڈالر مالیت کے نویں پروگرام کا جائزہ نامکمل رہ گیا ہے۔


جمعرات کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر سخت فیصلے نہیں کرے گا۔


صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ عملے کی سطح کے معاہدے پر دستخط کرنا یا نہ کرنا مکمل طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پر منحصر ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حکومت آئی ایم ایف کے مطالبے پر مزید سخت فیصلے نہیں کرے گی۔ ہم پہلے ہی آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پر عمل درآمد کر چکے ہیں لیکن اب نہیں۔


جمعرات کو ایک طے شدہ پریس کانفرنس میں آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزاک نے کہا کہ پاکستان کو نویں جائزے کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کے لئے "اہم اضافی مالی اعانت" کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو جمود کا سامنا ہے، اس کی مالی ضروریات بہت زیادہ ہیں اور شدید سیلاب سمیت متعدد جھٹکوں سے بھی متاثر ہوا ہے۔


واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور چین نے مارچ اور اپریل میں پاکستان کی مدد کے لیے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ فنڈنگ کے خسارے کو پورا کریں گے۔

Previous Post Next Post

Contact Form