پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے تشدد کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں سابق وزیراعلیٰ سندھ نے نگران پنجاب حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پرتشدد مظاہروں کے دوران فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کے تحفظ میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ حکومت نے جان بوجھ کر حکومتی اور فوجی تنصیبات کو تحفظ دینے کی کوشش نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ اصل مجرم محسن نقوی ہیں، انہیں سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کے وقت آئی جی اور پنجاب پولیس کہاں تھے؟
الٰہی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی منصفانہ اور شفاف تحقیقات سے حکومت کے ملوث ہونے کا پردہ فاش ہوگا۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بار بار کہا کہ شہباز شریف اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کی عادت ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے زبردستی موافق فیصلہ حاصل کرلے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے مسلح گروہوں کو جمع کرکے اپنا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو خوش کرنے کے لیے فضل الرحمان اپنے بزرگوں کی روایات کو بھی بھول گئے ہیں۔
چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز سپریم کورٹ پر حملے کی سازش لے کر آئے تھے لیکن چیف جسٹس کی دانشمندی نے ان کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز کو عدلیہ مخالف تقاریر اور سپریم کورٹ پر حملے کی سازش پر فوری طور پر توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا جائے۔