پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا میں پولیس نے آتش زنی اور ہنگامہ آرائی کے واقعات میں ملوث مظاہرین کے خلاف کارروائی کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں اور توڑ پھوڑ کے واقعات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے صوبے بھر میں مشتبہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا۔ گرفتار ملزمان کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
ایک پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرتشدد مظاہروں میں گرفتار ہونے والے مشتبہ افراد کی تعداد 552 ہے جبکہ 443 دیگر کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا ہے۔ صوبے میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے 112 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
مشتبہ افراد میں پشاور سے 168، مالاکنڈ سے 163 اور چارسدہ سے 90 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس کی مختلف کارروائیوں میں چھ سابق ایم پی ایز اور ایک ایم این اے کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں امتیاز شاہد، ڈاکٹر امجد، شفیع اللہ، اعظم خان، ملک لیاقت، عارف احمد زئی اور ایم این اے صاحبزادہ صبغت اللہ شامل ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو خیبر پختونخوا میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق تشدد میں سات افراد جاں بحق ہوئے جن میں پشاور میں چار، کوہاٹ میں دو اور ضلع لوئر دیر میں ایک شخص شامل ہے۔