سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ریاض اور دیگر عرب ریاستیں یوکرین روس تنازع میں غیر جانبدارانہ موقف اختیار کر رہی ہیں اور دونوں فریقوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنا چاہتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعے کے روز جدہ میں عرب لیگ کے سربراہ اجلاس کے اختتام کے بعد کیا جس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ بحران کے آغاز سے ہی عرب ممالک نے مثبت غیر جانبداری کا موقف اختیار کیا ہے اور روس اور یوکرین کے فریقین کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا ہے جبکہ دونوں فریقوں کے ساتھ عرب تعلقات کو یقینی بنایا ہے۔
یوکرین کے رہنما نے کسی کا ساتھ دیے بغیر اس بات پر زور دیا کہ کچھ عرب ممالک ماسکو کے 'غیر قانونی الحاق' پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔
سعودی عرب نے ماسکو پر مغربی پابندیوں میں حصہ لینے سے انکار کر دیا ہے، جن میں اس کی توانائی کی برآمدات کو کم کرنے کی کوششیں بھی شامل ہیں۔ تیل برآمد کنندگان کے کارٹیل اوپیک پلس کے ذریعے روس کے ساتھ ریاض کے مسلسل تعاون کو امریکہ کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
زیلنسکی نے عرب رہنماؤں کو شرمندہ کر دیا مزید پڑھیں: زیلنسکی نے عرب رہنماؤں کو شرمندہ کر دیا
ریاض نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات برقرار رکھنے کا عہد کرتے ہوئے تنازع کا حل نکال سکتا ہے۔
اس سے قبل جمعے کے روز زیلنسکی سے ملاقات کے بعد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی کی کوششوں کو جاری رکھنے کے لیے سعودی عرب کی آمادگی کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بحران کو سیاسی طور پر حل کرنے کے مقصد سے تمام بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کریں گے جس سے سلامتی کے حصول میں مدد ملے۔