اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیراعظم کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عمران خان کی کمرہ عدالت کے اندر سے رینجرز کی جانب سے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے عمران خان کو پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس میں رہنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وہ قیدی کی حیثیت سے نہیں بلکہ پولیس لائن ز گیسٹ ہاؤس میں رہیں اور اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہیں کل (جمعہ) صبح اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس سے قبل عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) اور آئی جی اسلام آباد کو 30 منٹ میں عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا جس کا مطلب تھا کہ انہیں شام ساڑھے چار بجے عدالت میں پیش کیا جانا تھا لیکن پولیس کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے ان کی سپریم کورٹ میں پیشی میں تاخیر ہوئی۔
حامد خان کی سربراہی میں عمران خان کی قانونی ٹیم صبح عدالت میں پیش ہوئی۔ حامد خان نے سپریم کورٹ میں اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ آئے تھے لیکن انہیں احاطے سے گرفتار کیا گیا۔