پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیر مملکت شہریار آفریدی کو 9 مئی کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہا کیے جانے کے فوری بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔
شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو 16 مئی کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) آرڈیننس 1960 کی دفعہ 3 کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، جو حکومت کو ان افراد کو گرفتار کرنے کا اختیار دیتا ہے جو عوامی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہیں۔ تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ان کی اہلیہ کو بعد میں رہا کر دیا گیا تھا۔
جیل سے رہائی کے فورا بعد پولیس حکام نے انہیں دوبارہ حراست میں لے لیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
جیل انتظامیہ کے مطابق آفریدی کو ایم پی او کے تحت نظر بندی کی مدت مکمل ہونے پر رہا کیا گیا۔
واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے ایم پی او کے تحت شاہد آفریدی کی نظر بندی میں مزید 15 روز کی توسیع کردی ہے۔
القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے بعد دونوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
عمران خان کی رہائی کے بعد ختم ہونے والے کئی دنوں تک جاری رہنے والے احتجاج کے دوران پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے مبینہ طور پر نجی اور عوامی املاک بشمول فوجی تنصیبات لاہور کور کمانڈر ہاؤس یا جناح ہاؤس اور جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کے داخلی دروازے پر حملے کیے۔ پرتشدد مظاہروں کے دوران کم از کم آٹھ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔