وزیراعظم کا یہ بیان سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ریاستی حکام سے فوری مذاکرات کی اپیل کے بعد سامنے آیا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ سیاسی عمل میں مکالمہ بہت گہرا ہے جس سے جمہوریت کو پختہ ہونے اور ترقی کرنے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سی سیاسی اور آئینی کامیابیاں اس وقت ہوئیں جب سیاسی رہنماؤں نے اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے میز پر بیٹھ کر کام کیا۔
انہوں نے کہا، 'تاہم، یہاں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ انارکسٹ اور آتش زنی کرنے والے جو سیاست دانوں کا لبادہ اوڑھتے ہیں اور ریاست کی علامتوں پر حملہ کرتے ہیں، وہ بات چیت کے اہل نہیں ہیں۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے لوگوں کو ان کی عسکریت پسندانہ کارروائیوں کے لئے جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہئے۔
انہوں نے اسے ترقی یافتہ جمہوریتوں میں بھی رائج عمل قرار دیا۔
مکالمہ سیاسی عمل میں گہرائی سے سرایت کر چکا ہے، جس سے جمہوریت کو پختہ اور ترقی کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ بہت سی سیاسی اور آئینی کامیابیاں اس وقت ہوئیں جب سیاسی رہنماؤں نے اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے میز پر بیٹھ کر کام کیا۔
تاہم، یہاں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ انارکسٹ اور آتش زنی کرنے والے جو سیاست دانوں کا لبادہ اوڑھتے ہیں اور ریاست کی علامتوں پر حملہ کرتے ہیں وہ مکالمے کے اہل نہیں ہیں۔ اس کے بجائے انہیں ان کی عسکریت پسندانہ کارروائیوں کے لئے جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہئے۔ شہباز شریف نے ٹویٹ کیا کہ ترقی یافتہ جمہوریتوں میں بھی یہی رواج ہے۔