اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے کے الزام میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو گرفتار کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نیب وفاقی حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے خلاف دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔
انہوں نے کہا، 'ٹھوس ثبوت ہونے کے بعد مکمل تحقیقات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ القادر ٹرسٹ کیس کے مطابق 50 ارب روپے لوٹے گئے اور سابق معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر بھی 2 ارب روپے لے کر فرار ہوگئے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان قومی خزانے کو 7 ارب روپے کا مالی نقصان پہنچانے کے بعد 6 ارب روپے کی جائیداد کے مالک ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رینجرز اہلکار ہائی کورٹ کی عمارت اور ریڈ زون کے اطراف میں پہلے سے موجود تھے۔ انہوں نے ہمیں بغیر کسی خلل کے گرفتاری کرنے کے بارے میں مطلع کیا۔ وکلاء نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے کھڑکی کے شیشے ٹوٹ گئے۔ عمارت کی کھڑکیوں کو رینجرز اہلکاروں نے نہیں توڑا۔
ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان پہلے ہی بیان دے چکے ہیں کہ وہ لاہور چھوڑنے سے پہلے اپنی گرفتاری کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں۔
وزیر داخلہ نے عمران خان کو ان پر مبینہ طور پر قتل کی دو کوششوں کی عدالتی تحقیقات کرانے کی پیش کش کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم عمران خان کی انتخابی مہم کا مکمل تجزیہ کریں تو ہمیں ان غیر ملکی عناصر کا پتہ چل جائے گا جو ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ ملزم نوید بشیر ایک مذہبی انتہا پسند تھا اور عمران خان جھوٹ بول رہا ہے کہ کسی نے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر ملزم کو کہیں بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے عمران خان کی گرفتاری کا نوٹس لینے پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دیگر افراد کے لیے بھی نوٹس لیا جائے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمران خان کو گرفتار کرلیا۔