وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسلامی مالیاتی صنعت کے فروغ اور پاکستان میں سود پر مبنی نظام کے خاتمے کے لئے حکومت کے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔
آج اسلام آباد میں اسلامک کیپٹل مارکیٹ پر بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے دیئے گئے پانچ سال کے عرصے میں اس تبدیلی کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک فنانس کو فروغ دینے کے لئے پاکستان کے پاس اسٹریٹجک پلان موجود ہے۔
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ نیشنل سیونگز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سرمایہ کاروں کے لیے شریعت کے مطابق مصنوعات متعارف کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مصنوعات شریعت کے اصولوں کے مطابق محفوظ سرمایہ کاری کے لئے مسلسل عوامی طلب کو پورا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مصنوعات ایک، تین اور پانچ سال کے سیونگ اکاؤنٹس اور ٹرم اکاؤنٹس کی شکل میں ہوں گی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ فنانس ڈویژن نے ریبا سے متعلق وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے اسٹریٹجک گائیڈ لائنز فراہم کرنے کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی فیصلے پر عمل درآمد کی پیشرفت کی نگرانی کرے گی اور رکاوٹوں کو دور کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے اب تک اہم پیش رفت کی ہے اور تکنیکی مسائل پر قابو پانے اور پاکستان میں اسلامک فنانسنگ کے مکمل نفاذ کے لئے آگے بڑھنے کے راستے کا فیصلہ کرنے کے لئے پانچ ورکنگ گروپ تشکیل دیئے گئے ہیں۔ یہ ورکنگ گروپ ہمارے نظام کو شریعت کے مطابق نظام میں ہموار منتقلی کو یقینی بنانے کے لئے تجاویز کا ایک جامع مجموعہ تیار کرنے کے لئے سرگرمی سے غور کر رہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں اسلامک فنانس انڈسٹری کا حجم گزشتہ سال 42 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے اور اثاثے اور ڈپازٹس بالترتیب 7.2 ٹریلین اور 5.2 ٹریلین روپے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2022ء میں اسلامی بینکاری صنعت کے اثاثوں میں سال بہ سال 29 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکاری کی صنعت کا نیٹ ورک بائیس اسلامی بینکاری اداروں پر مشتمل ہے، ان میں سے چھ مکمل اسلامی بینک اور سولہ روایتی بینک ہیں جن کی اکیلے اسلامی بینکاری شاخیں ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ اسلامک فنانس غربت سے لڑنے اور خوشحالی کو فروغ دینے کی صلاحیت کے ساتھ پاکستان اور مسلم امہ کی مستقبل کی ترقی کے لئے محرک کا کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے معاشرے کے مختلف طبقوں کی مختلف ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جدید اسلامی مصنوعات ڈیزائن کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔