اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کی جانب سے عدلیہ کی بحالی کے متنازع منصوبوں کے ساتھ ساتھ ملک میں فلسطینی برادریوں کو نشانہ بنانے والے مہلک تشدد کے خلاف ہزاروں مظاہرین نے 23 ویں ہفتے بھی اسرائیل کے مختلف شہروں اور قصبوں میں ریلیاں نکالی ہیں۔
یہ بڑے پیمانے پر مظاہرے، جن میں ہفتے کے روز تقریبا ایک لاکھ افراد نے شرکت کی تھی، جنوری میں نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کے حلف اٹھانے کے فورا بعد شروع ہوئے تھے۔
احتجاج کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک ہمت نہیں ہاریں گے جب تک حکومت مجوزہ قانونی تبدیلیوں میں تاخیر کے بجائے انہیں منسوخ نہیں کر دیتی۔
وسطی تل ابیب میں مظاہرین مائیکل گیٹ نے کہا: "ہمارے ملک پر انتہا پسند لوگوں نے قبضہ کر لیا ہے... ہمیں یرغمال بنایا جا رہا ہے۔"
47 سالہ ٹیک ورکر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 'اسرائیلی عوام کے لیے اسرائیل کو ایک جمہوری ملک رکھنا انتہائی اہم ہے۔
مظاہرے میں شامل کچھ افراد نے ایسے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل کے فلسطینی شہریوں کو متاثر کرنے والی جرائم کی بڑھتی ہوئی لہر پر حکومت کی عدم توجہی پر تنقید کی گئی تھی۔