اسلام آباد: قومی اسمبلی نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز اور ڈیوٹیز کا بل 2023 منظور کرلیا۔
قومی اسمبلی نے فنانس (سپلیمنٹری) بل 2023 کی منظوری دے دی جس میں توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی تجویز دی گئی ہے۔
فنانس سپلیمنٹری بل کے تحت حکومت نے جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پرتعیش اشیاء پر جی ایس ٹی کو ١٧ فیصد سے بڑھا کر ٢٥ فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ہوائی سفر کے لئے یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کے مطابق فرسٹ، بزنس اور کلب کلاسز کے کرایوں پر مختلف سطحوں کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی مقررہ رقم 250،000 روپے سے 75،000 روپے تک عائد کی جائے۔
مزید برآں سادگی اور کفایت شعاری کو فروغ دینے کے لیے شادی ہالز کے بلوں پر 10 فیصد ود ہولڈنگ ایڈجسٹ ایبل ایڈوانس ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
میٹھے اور ہوا دار مشروبات پر ایف ای ڈی میں اضافہ کیا جائے گا اور سیمنٹ پر بھی ڈیڑھ روپے سے بڑھا کر دو روپے فی کلو کیا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے بل پیش کر دیا
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 15 فروری 2023 کو بل ایوان میں پیش کیا تھا اور 17 فروری 2023 کو وزیر تجارت سید نوید قمر کی تحریک پیش کرنے کے بعد اس پر باضابطہ بحث کا آغاز ہوا تھا۔
اپنی اختتامی تقریر میں اسحاق ڈار نے کہا کہ 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز سے مالی خسارہ کم ہوگا۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ان کی معاشی ٹیم نے گزشتہ 10 روز کے دوران مصروف معمولات گزارے اور اس نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ قرض پروگرام کی بحالی کے لیے بات چیت کی، اس دوران معیشت کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کچھ سخت فیصلے کرنے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ محصولات کے نئے اقدامات معاشرے کے غریب طبقوں کو متاثر نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نمٹنے کے لئے حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے بجٹ میں 40 ارب روپے کے اضافے کی بھی تجویز دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے بی آئی ایس پی کے مستحقین کو فائدہ پہنچانے کے لئے 40 ارب روپے کے اضافی فنڈز مختص کرکے بی آئی ایس پی بجٹ کو 360 ارب روپے سے بڑھا کر 400 ارب روپے کرنے کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مختلف ممالک کے ہوائی ٹکٹوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے متعلق کچھ ترامیم تجویز کی ہیں جنہیں منظور کرلیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہر سگریٹ برانڈ اس زمرے کے مطابق ڈیوٹی ادا کرے گا جو وہ بل پیش کرنے سے پہلے ادا کر رہا تھا۔
اسحاق ڈار نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ سال 2022-23 کے لیے محصولات کی وصولی کا جو ہدف مقرر کیا گیا ہے وہ آسانی سے حاصل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 170 ارب روپے کے اضافی مجوزہ ٹیکس اقدامات کا مقصد وصولی کے ہدف کے فرق کو پورا کرنا نہیں ہے بلکہ اس سے مالی سال 23 کے بجٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔