لاہور ہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں میں فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کو غیر قانونی قرار دے دیا

 

لاہور ہائی کورٹ نے بجلی کے بلوں میں فیول چارج ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو گھریلو صارفین کو زیادہ سے زیادہ سبسڈی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے بجلی کے بلوں میں فیول چارج ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ 500 یونٹ کے بجلی صارفین کو زیادہ سے زیادہ سبسڈی فراہم کی جائے۔

عدالت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو زائد قیمت وصول کرنے والی پاور کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
مزید برآں لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو شمسی توانائی، نیوکلیئر اور دیگر قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی ہدایت کی۔

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ صارفین سے بات چیت کے بغیر بجلی کے نرخوں میں تبدیلی نہیں کی جانی چاہیے اور بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے اظہر صدیق اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلہ سنایا۔

اگست 2022 میں لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی سرکٹ بنچ نے ایف سی اے کو بجلی کے بلوں سے خارج کر دیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی سرکٹ بنچ نے بجلی کے بلوں میں صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ایف سی اے کو کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس جواد الحسن نے واپڈا اور نیپرا کو ہدایت کی تھی کہ وہ صارفین کے بجلی کے بلوں میں ٹیکس وصول نہ کریں۔


Previous Post Next Post

Contact Form