چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ ایک آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس سے بدنام کیا جا رہا ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم معافی اور تحمل کے ساتھ آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ان بدنیتی پر مبنی آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، ہم اسے تحفظ فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے کا مینڈیٹ حاصل ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم صرف اس وقت مداخلت کریں گے جب آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد میں بدنیتی پائی جائے گی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں سابق چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے موجودہ جج کے خلاف دو مبینہ آڈیو لیکس سامنے آئی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے وکیل خواجہ طارق رحیم اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے درمیان ہونے والی گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک ہوگئی ہے۔