اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طویل عرصے سے منتظر قرضے کے معاہدے پر اس وقت دستخط کیے جائیں گے جب ایندھن کی قیمتوں کی مجوزہ اسکیم سمیت چند بقیہ نکات طے پا جائیں گے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف فروری کے اوائل سے ایک معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں جس کے تحت 22 0 ملین آبادی والے جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کو 1.1 بلین ڈالر جاری کیے جائیں گے۔
تازہ ترین مسئلہ ایک منصوبہ ہے جس کا اعلان وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے کیا تھا، جس کے تحت امیر صارفین سے ایندھن کے لیے زیادہ رقم وصول کی جائے گی، جس سے حاصل ہونے والی رقم غریبوں کے لیے قیمتوں پر سبسڈی دینے کے لیے استعمال کی جائے گی، جو مہنگائی سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ فروری میں یہ 50 سالوں میں اپنی بلند ترین سطح پر چل رہا تھا۔
وزارت پٹرولیم کے مطابق اس منصوبے میں امیر اور غریب کی جانب سے ادا کی جانے والی قیمتوں کے درمیان تقریبا 100 روپے (35 امریکی سینٹ) فی لیٹر کا فرق شامل ہے۔
وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے جمعے کے روز رائٹرز کو بتایا کہ ان کی وزارت تفصیلات پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سبسڈی نہیں بلکہ ریلیف پروگرام ہے۔
"بڑی گاڑیاں رکھنے والے لوگ چھوٹی کاروں والے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ قیمت ادا کریں گے۔ چھوٹی کاریں زیادہ ایندھن کی بچت کرتی ہیں ، لہذا لوگ زیادہ ایندھن کی بچت کرنے والی کاروں کی طرف بڑھیں گے۔