اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں اور حکومتی بینچوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان 'زیادہ سے زیادہ مذاکرات' کیے جائیں۔
سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وسیع تر مذاکرات سے میثاق معیشت، میثاق جمہوریت اور میثاق امن پر متفقہ ایجنڈا تیار کرنے میں مدد ملے گی۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس سے ملک میں ابلتے ہوئے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے اور عام آدمی کی مشکلات کو حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے دیگر ججز کی رائے کا احترام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم اگر بات چیت صرف آپٹک مقصد کے لئے کی جاتی ہے تو اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی نہ تو قابو سے باہر ہے اور نہ ہی مستقبل میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج مکمل طور پر قابل اور قابل ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں کر رہی ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ ان تمام کارروائیوں اور آپریشنز کے باوجود دہشت گردی کے خطرات اب بھی موجود ہیں لیکن تمام متعلقہ ادارے اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے ہم آہنگی اور اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی ہٹ دھرمی اور ہٹ دھرمی مذاکرات کے آغاز میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں انتخابات کے نتیجے میں ملک میں صرف بدامنی اور انتشار پیدا ہوگا جو پی ٹی آئی اور عمران خان کا بنیادی ایجنڈا ہے۔