پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے سیاسی کیریئر کے دوران بدعنوانی کے متعدد الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان کے خلاف منی لانڈرنگ سے لے کر ٹیکس چوری اور کک بیکس تک کے الزامات ہیں۔
نواز شریف کے خلاف کرپشن کے چند اہم ترین کیسز درج ذیل ہیں:
پاناما پیپرز کیس
پاناما پیپرز کیس نواز شریف کے خلاف کرپشن کے اہم ترین مقدمات میں سے ایک تھا۔ اپریل 2016 میں قانونی فرم موساک فونسیکا کا ڈیٹا لیک ہونے سے انکشاف ہوا تھا کہ نواز شریف کے بچوں کی آف شور کمپنیاں ہیں جن کی لندن میں مہنگی جائیدادیں ہیں۔
پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت نے نواز شریف پر منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کا الزام عائد کیا تھا۔ جولائی 2017 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے نواز شریف کو عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
جولائی 2018 میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو دس سال قید اور ایک کروڑ پانچ لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ نواز شریف کی بیٹی اور داماد کو بھی اسی کیس میں قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم بعد میں تکنیکی بنیادوں پر نواز شریف کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا گیا اور انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا۔
العزیزیہ اسٹیل ملز کیس
العزیزیہ اسٹیل ملز کیس نواز شریف کے خلاف کرپشن کا ایک اور کیس ہے۔ اس کیس میں سعودی عرب میں اسٹیل مل کے قیام سے متعلق منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات شامل ہیں۔
دسمبر 2018 میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو بدعنوانی کا مجرم قرار دیتے ہوئے سات سال قید اور ڈھائی کروڑ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ نواز شریف کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس سیاسی محرکات پر مبنی ہے اور اس میں شواہد کی کمی ہے۔
ستمبر 2020 میں پاکستان کی ایک عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں نواز شریف کی صحت کی وجوہات کی بنا پر ضمانت منظور کی تھی۔ نواز شریف نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں تھے۔
فلیگ شپ سرمایہ کاری کیس
فلیگ شپ انویسٹمنٹ کیس نواز شریف کے خلاف کرپشن کا ایک اور کیس ہے۔ اس کیس میں فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹڈ نامی کمپنی سے متعلق منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات شامل ہیں۔
دسمبر 2018 میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو بدعنوانی کا مجرم قرار دیتے ہوئے سات سال قید اور ڈھائی کروڑ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ نواز شریف کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس سیاسی محرکات پر مبنی ہے اور اس میں شواہد کی کمی ہے۔
ستمبر 2020 میں پاکستان کی ایک عدالت نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ کیس میں نواز شریف کی صحت کی وجوہات کی بنا پر ضمانت منظور کی تھی۔ نواز شریف نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں تھے۔
رائے ونڈ اثاثہ جات ریفرنس
رائے ونڈ اثاثہ جات ریفرنس نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف کرپشن کیس ہے۔ اس کیس میں لاہور میں جائیدادوں کی خریداری سے متعلق منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات شامل ہیں۔
اکتوبر 2021 میں لاہور کی احتساب عدالت نے رائیونڈ اثاثہ جات ریفرنس میں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے داماد کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی۔ عدالت نے نواز شریف اور ان کی بیٹی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے سیاسی کیریئر کے دوران بدعنوانی کے متعدد مقدمات کا سامنا کیا ہے۔ پاناما پیپرز کیس، العزیزیہ اسٹیل ملز کیس، فلیگ شپ انویسٹمنٹ کیس اور رائے ونڈ اثاثہ جات ریفرنس کیس ان کے خلاف کرپشن کے اہم ترین کیسز ہیں۔ نواز شریف کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ مقدمات سیاسی محرکات پر مبنی ہیں جبکہ ان کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ وہ کرپشن کے مرتکب ہیں۔ قانونی لڑائی جاری ہے، اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ وہ کس طرح کام کرتے ہیں.