اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بنچ سپریم کورٹ کے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف آئینی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینچ سپریم کورٹ کے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف آئینی درخواستوں کی سماعت کل کرے گا۔ درخواستوں میں بل کو کالعدم قرار دینے کی مانگ کی گئی تھی۔
بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔
پارلیمنٹ نے بل منظور کر لیا
پیر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی کے شدید احتجاج کے درمیان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 منظور کیا، جس کا مقصد چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) کے عہدے کے ازخود نوٹس اختیارات کو محدود کرنا ہے۔
وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 پیش کیا جسے پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 75 کی شقوں کے مطابق 'عدالتی اصلاحات' بل کو دوبارہ غور کے لیے پارلیمنٹ کو واپس کردیا تھا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے اس پر دوبارہ غور کیا اور قانون سازی کی تجویز منظور کی۔ سابق وزیر قانون و انصاف و سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور جے یو آئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بل کی مختلف شقوں پر اظہار خیال کیا اور کہا کہ یہ قانون سازی کا صحیح وقت ہے جس سے عدالتی معاملات میں اصلاحات کو یقینی بنایا جائے گا۔
بل لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات میں کمی کیلئے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ کو مشکور حسین نامی شہری نے اپنے وکیل ندیم سرور کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں سے منظوری کے بعد سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل ایک ایکٹ بن گیا ہے، درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سوموٹو مقدمات میں اپیل کا حق آئین کے خلاف ہے۔