اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا، چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی کو جولائی تک تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) میں انتخابات کے حوالے سے سیاسی تعطل کو ختم کرنے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس میں مذاکرات ہوئے جو تقریبا دو گھنٹے بعد اختتام پذیر ہوئے۔
مذاکرات میں تحریک انصاف کی نمائندگی شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر پر مشتمل تین رکنی وفد نے کی۔
حکومتی پینل میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سینیٹر یوسف رضا گیلانی، سعد رفیق، نوید قمر اور کشور زہرہ شامل ہیں۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ اجلاس کے دوران عمران خان کی زیر قیادت اپوزیشن جماعت نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ پر زور دیا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ عمران خان جولائی تک پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کو تحلیل کرنا چاہتے تھے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جولائی کے بعد قومی اسمبلی کی تحلیل پی ٹی آئی کو قابل قبول نہیں ہوگی۔
حکومت اور اپوزیشن کے وفود جمعہ کو سہ پہر 3 بجے دوبارہ ملاقات کریں گے۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ حکمران جماعتیں ایک دوسرے سے مشاورت کریں گی اور فیصلہ کریں گی۔ انہوں نے کہا، 'جو بھی فیصلہ کیا جائے گا، وہ تمام پارٹیوں کے ان پٹ کی بنیاد پر ہوگا۔
گیلانی نے کہا کہ مذاکرات کل سہ پہر 3 بجے دوبارہ شروع ہوں گے، جس کے دوران پی ٹی آئی اپنے مطالبات پیش کرے گی، اس کے بعد اتحادی جماعتوں کو پی ٹی آئی کے مطالبات سے آگاہ کیا جائے گا۔
دریں اثنا وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ معاملات کو آئین کے دائرے میں حل کیا جائے گا۔
شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشاورت دو گھنٹے بعد ختم ہوئی اور اس بات پر زور دیا کہ سیاسی جماعتیں مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں۔