اسلام آباد:(پاک آنلائن نیوز) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات نے ماحول خراب کر دیا ہے اور مذاکرات کے دروازے بند کر دیے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کی آزاد کشمیر شاخ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ 10 رکنی وفد کی قیادت اے پی ایچ سی کے کنوینر محمود احمد ساغر نے کی۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت کو بامعنی دو طرفہ تعلقات کے لیے 4 اگست 2019 کو ڈرائنگ بورڈ میں واپس جانا ہوگا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ سے ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی پسند قیادت نظربند ہے۔
وفد نے وزیر خارجہ کو مقبوضہ علاقے کی صورتحال سے آگاہ کیا جس میں انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں، آبادیاتی تبدیلی کی کوششوں اور پولیٹیکل انجینئرنگ کی کوششوں کا حوالہ دیا گیا۔
وفد نے وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ بھارت کے دوران جموں و کشمیر پر ان کے دوٹوک موقف کی تعریف کی۔
انہیں خطے پر بھارت کے کنٹرول کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے وفد نے مقبوضہ کشمیر میں جی 20 کے مختلف اجلاس منعقد کرنے کے منصوبوں کو مسترد کردیا۔
وزیر خارجہ نے وفد کو بتایا کہ ان کا حالیہ دورہ بھارت شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تناظر میں ہوا کیونکہ پاکستان اس علاقائی تنظیم کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ تاہم دورے سے قبل پاکستان نے واضح کر دیا تھا کہ کوئی دو طرفہ ملاقات طے نہیں ہے۔
جموں و کشمیر تنازعہ پر پاکستان کا سرکاری موقف کئی دہائیوں سے یکساں ہونے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے وفد کو یقین دلایا کہ حکومت کشمیر کاز کی حمایت میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔
کشمیری عوام کی قربانیوں اور جرات کو سلام پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے بنیادی حقوق اور آزادیاں بشمول ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کو دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جموں و کشمیر تنازعہ کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہئے۔