اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ایک دن میں پارٹی پر پابندی کا حکومتی فیصلہ کالعدم قرار دے سکتی ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سینئر وکیل نے سیاسی جماعت پر پابندی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ توڑ پھوڑ ایک 'انفرادی عمل' ہے اور اس بنیاد پر جماعتوں پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
وکیل نے کئی دہائیوں قبل جماعت اسلامی پر پابندی کے ماضی کے کیس کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں نے ایک مثال قائم کی ہے کہ حکومت کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ پابندی عائد نہیں کی جاسکتی کیونکہ سیاسی جماعت بنانا بنیادی حق ہے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر نے کہا کہ تشدد کا سہارا لینے والی جماعت سے متعلق مختلف قوانین موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دوران تشدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے لیکن اس کی بنیاد پر پارٹی پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کوئی قدم اٹھایا گیا تو عدالت سماعت کے ایک ہی دن میں اسے کالعدم قرار دے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی پر پابندی عائد کی جاتی ہے تو مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ ایک دن کے اندر اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دے گی۔
حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی لگانے پر غور
یہ بیان وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت 9 مئی کو پرتشدد فسادات کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر ممکنہ پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ منظوری کے لئے پارلیمنٹ کو بھیجا جائے گا کیونکہ حکومت نے بالآخر سابق حکمراں جماعت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ریاست کی اساس پر ایسا حملہ کیا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا'، آصف نے کہا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کوئی ایسا جرم ہے جو 9 مئی کو نہیں ہوا؟
خواجہ آصف نے کہا کہ پرتشدد واقعات میں ملوث شرپسند عناصر کے مذموم عزائم ہیں جو ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی سربراہ نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہے۔ ان کے مذموم عزائم ہیں جو صرف ایک ہندوستانی کے ہوسکتے ہیں نہ کہ پاکستانی کے۔
انہوں نے کہا کہ شواہد سامنے آرہے ہیں کہ 9 مئی کے واقعات ایک منصوبہ بندی کے تحت ہوئے اور شرپسندوں کو سہولت فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی ایک سال سے جاری تھی۔
انہوں نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ عمران خان کے لیے آخری راستہ تھا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 9 مئی کو شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔