لاہور کی مقامی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر چودھری پرویز الٰہی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے صدر الٰہی کو لاہور کی کیمپ جیل سے گرفتار کیے جانے کے بعد مقامی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا اور معاملے کی تحقیقات کے لیے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
ان پر پانچ کمپنیوں کے ذریعے بیرون ملک رقم بھیجنے کا الزام ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
سماعت کے دوران پرویز الٰہی کے وکیل رانا انتظار نے کہا کہ ان کے موکل نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور ایف آئی آر کا سارا فوکس مبینہ فرنٹ مین جبران خان پر ہے۔
اتنی بڑی رقم ملک سے باہر کیسے گئی؟ یہ پیسے کیسے اور کہاں بھیجے گئے؟ وکیل نے کہا کہ پرویز الٰہی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ انہیں اس کیس سے بری کیا جائے۔
وکیل نواز چوہدری نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے یہ مقدمہ دائر کیا اور 20 سال تک تحقیقات جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ایگرو اینڈ لینزو کمپنی میں تحقیقات بند کردی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے کیس خارج کرنے کا حکم دیا ہے۔